کبھی ان سے کپڑوں پر کھانا گر جاتا ہے توکبھی کوئی برتن یا چیز گرکر ٹوٹ جاتی یے۔ کبھی کھیل کود میں گر کرچوٹ لگوا لیتے ہیں تو کبھی چھوٹی سی چیز کے لئیے گھنٹوں ضد کرتے ہیں۔ اور ماں باپ اف کئے بغیر ان کی تمام شرارتوں کو نطرانداز کرتے اور ان کی تمام ضروریات و خواہشات کو پورا کرنے کی حتی المکان کوشش کرتے رہتے ہیں۔ کیونکہ انہی کے دم سے گھر اور دنیامیں رونق ہے۔
بالکل یہ ہی حال بوڑھوں کا بھی ہیے۔ جس طرح بچوں کو بچپن میں نگہداشت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بوڑھے حضرات کو بھی اپنی ضروریات کوپائہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دوسروں پرانحصار کرنا
پڑتا ہے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے ک ان کے کھانے پینے، آرام، صحت و صفائی کا بھی اسی طرح خیال رکھا جائےجیسے کبھی بچپن میں وہ آپ کا رکھتے تھے۔ تاکہ ان کا بڑھاپا سکھ چین سے گزرے اور آپ کی آخرت. ۔لیکن آج کل کچھ لوگ اس امر سے پہلوتہی کرتے نظرآتے ہیں۔ جو کہ ایک بہت بڑا معاشرتی المیہ ہے۔ اس لیے
سوچیے اور اپنے بزرگوں کا خیال رکھئے تاکہ کل آنے والی نسل آپ کے بڑھاپے میں آپ کا خیال رکھے۔
Very nice
ReplyDeleteTHNAKS
Delete